Sunday, June 20, 2010

یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے







 
یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے


یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے

کسے کیا خبر ہے کہاں ٹوٹ جائیں

محبت کے دریا میں تنکے وفا کے

نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں


عجب دل کی بستی عجب دل کی وادی
ہر اک موڑ موسم نئی خواہشوں کا


لگائے ہیں ہم نے بھی سپنوں کے پودے

مگر کیا بھروسہ یہاں بارشوں کا


مرادوں کی منزل کے سپنوں میں کھوئے

محبت کی راہوں پہ ہم چل پڑے تھے

ذرا دور چل کے جب آنکھیں کھلیں تو

کڑی دھوپ میں ہم اکیلے کھڑے تھے


جنہیں دل سے چاہا جنہیں دل سے پوجا

نظر آرہے ہیں وہی اجنبی سے

روایت ہے شاید یہ صدیوں پرانی

شکایت نہیں ہے کوئی زندگی سے



 

No comments: