آنکھ سے دور نہ ہو دل سے اُ تر جائے گا
وقت کا کیا ہے گزرتا ہے گزرجائے گا
اتنا مانوس نہ ہو خلوتِ غم سے اپنی
تو کبھی خود کو بھی دیکھے گا تو ڈر جائے گا
ڈوبتے ڈوبتے کشتی کو اچھا لا دے دوں
میں نہیں کوئی تو ساحل پہ اُ تر جائے گا
زندگی تری عطا ہے تو یہ جانے والا
تیری بخشش تری دہلیز پہ دھر جائے گا
ضبط لازم ہے مگر دکھ ہے قیامت کا فراز
ظالم اب کے بھی نہ روئے گا تو مر جائے گا
"احمد فراز"
No comments:
Post a Comment